سوشل میڈیا پر پابندی کا بہانہ، توہین آمیز مواد کی آڑ میں ملک کے اندر کیا ہونے والا ہے؟ انکشاف نے پاکستانیوں کو حیرت میں ڈال دیا

اسلام آباد (بی ایل آ ئی)ڈیجیٹل رائٹس کے لیے کام کرنے والی سماجی کارکن فریحہ عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس ایسے تکنیکی نظام کا فقدان ہے جس کی مدد سے توہین آمیز مواد کی نشاندہی کر کے اسے بند کیا جا سکے۔فریحہ عزیز کے مطابق یہی وجہ ہے کہ پورے پلیٹ فارم کو بند کر دیا جاتا ہے، جو کہ ان کے بقول بے سود ہے۔یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے گذشتہ ہفتے پاکستانی حکام کو سوشل میڈیا پر موجود تمام مذہب مخالف اور توہین آمیز مواد بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔اس حکم کے بعد مقامی میڈیا میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا نہ صرف ایسے پیجز بلکہ فیس بک، ٹوئٹر اور واٹس ایپ سمیت سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر پابندی لگانے کا بیان چلا۔جس کے بعد سوشل میڈیا پر یہ بحث چھڑ گئی کہ آیا یہ صرف مذہبی مواد پر پابندی ہے یا آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے کی جانب ایک قدم ہے؟فریحہ عزیز کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’سماجی رابطوں کے انہی پلیٹ فارمز کو متبادل بیانیہ دینے کے لیے استعمال کیا جائے تو بہتر ہوگا، صرف پابندی لگا دینا مسئلے کا حل نہیں ہوگا۔‘انھوں نے ایسی پابندیوں کو سیاسی مقاصد کے حصول کی ایک کوشش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ماضی میں بھی پاکستان میں مذہب کے نام پر دراصل سیاسی مواد کو ہٹایا جاتا رہا ہے، اس لیے اگر یہ پابندی لگتی ہے تو اس کا سیاسی فائدہ اٹھایا جائے گا۔دوسری جانب حکمراں جماعت مسلم لیگ ن کی رکن قومی اسمبلی مائزہ حمید نے وزیرداخلہ چودھری نثار کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی موجودہ صورتحال میں ایسے بیانات سے گریز کرنے کی ضرورت ہے،اسلام آباد ہائی کورٹ نے گذشتہ ہفتے پاکستانی حکام کو سوشل میڈیا پر موجود تمام مذہب مخالف اور توہین آمیز مواد بلاک کرنے کا حکم دیا تھاان کا کہنا تھا کہ ’سوشل میڈیا کو بند نہیں کیا جا رہا صرف مذہب مخالف مواد کو ہٹایا جا رہا ہے۔‘ ان کے مطابق حکمراں جماعت مسلم لیگ ن ’انتہائی قدم‘ اٹھائے بغیر معاملے کے حل کے لیے کام کر رہی ہے۔یاد رہے کہ منگل کو ہی پاکستان کے وزیراعظم نے مذہب مخالف مواد ہٹانے کی ہدایت کی ہے تاہم انھوں نے سماجی رابطوں پر مکمل پابندی کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انھیں سماجی رابطوں کی کسی بھی ویب سائٹ یا ایپ کو بند کرنے سے متعلق ہدایات نہیں ملی ہیں۔ان کے مطابق صرف سوشل میڈیا پر موجود ایسے پیجز کو بند کیا جا رہا ہے جو مذہب مخالف اور توہین آمیز مواد پھیلا رہے ہیں۔
About BLI News 3217 Articles
Multilingual news provider for print & Electronic Media. Interviews, Exclusive Stories, Analysis, Features, Press Conferences Photo & Video Coverage and Economic Reviews, Pakistan and Worldwide. Opinions, Documentaries & broadcast.