صحافی عزیز میمن

نوشہروفیروز(رانا ندیم انجم )نذیر سہتو، فرحان سہتو، امیرسہتو قربانی کا بکرا یا شہید عزیز میمن کے اصل قاتل;238;جے آئی ٹی تین ماہ بعد بھی قتل کیوں اور کیسے ہوا بتانے میں ناکام، نذیر سہتو قاتل ہے اور عدالت میں اس نے اپنے 164 کے اقبالی بیان میں قتل کا اعتراف بھی کیا ہے، ایڈیشنل آئی جی پولیس حیدرآباد اورسربراہ جے آئی ٹی ٹیم غلام نبی میمن نے مزید بتایا کہ مشتاق سہتو منصوبہ ساز(ماسٹر مائینڈ) ہے جبکہ نذیر سہتو نے فرحان عرف کارو سہتو، اور امیر عرف امیرو سہتو کےساتھ ملکر محراب پور کے صحافی عزیز میمن کو قتل کیا ، تینوں ملزمان گرفتار ہیں جنہیں آج جوڈیشل مجسٹریٹ درجہ سوئم کی عدالت میں پیش کردیاگیا ہے مرکزی ملزم مشتاق سہتو اوردیگر ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا، معاملہ دشمنی کا نتیجہ لگتا ہے تاہم مرکزی ملزم مشتاق سہتو کی گرفتاری اور مزید تفتیش کے بعد حتمی رپورٹ جاری کی جائے گی، رابطہ پر شہیدصحافی عزیز میمن کے بھائی عبدالحفیظ میمن نے بتایا کہ شہید عزیز میمن کی کسی سے بھی دشمنی نہیں تھی لیکن یہ ممکن ہے کہ حق وسچ لکھنے پر کوئی دشمن بنا جائے،وہ جے آئی ٹی ٹیم کی اب تک کی پیش رفت سے مطمئن ہیں تاہم ابھی بھی کافی سوال ،جواب طلب ہیں ،شہید عزیز میمن کو کس نے، کس کے کہنے پرقتل کیاہے،شہید کے قتل کے پیچھے کیا حقائق چھپے ہوئے ہیں ،دوسری طرف عدالت نے نذیر سہتو کو 164 کے اقبالی بیان کے بعد نوشہروفیروز جیل اور فرحان عرف کارو سہتو، اور امیر عرف امیرو سہتو کو ایک دن کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیاہے، محراب پور کے شہید صحافی عزیز میمن کو سولہ فرروی کو قتل کیا گیا تھا شہید عزیز کی نعش محراب پور کے قریب گودو نہر سے برآمد ہوئی تھی انیس فروری کو شہید عزیز میمن کا مقدمہ قتل محراب پور پولیس تھانہ پر شہید کے بھائی عبدالحفیظ میمن کی مدعیت میں کیمرہ مین اویس قریشی اوردیگر چار نامعلوم ملزمان کےخلاف درج کیا گیا تھا، صحافتی تنظیموں کے مطالبہ پر پہلے ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس حیدرآباد ولی اللہ دل کی سربراہی میں جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم(جے آئی ٹی) بنائی گئی تھی تاہم مدعی عبدالحفیظ میمن کی درخواست پر ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس حیدرآباد غلام نبی میمن کی سربراہی میں نئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم(جے آئی ٹی) بنائی گئی جس نے شہید صحافی کا دوبارہ سے پوسٹ مارٹم کرایا اور تین ماہ زائد سے عرصہ میں سینکڑوں افراد سے تفتیش کی لیکن جے آئی ٹی ٹیم کے سربراہ آج شہید صحافی کے قتل کے ٹھوس حقائق سامنے نہیں لا سکی ہے اور نہ ہی بتائے گئے مرکزی ملزم(ماسٹر مائینڈ) مشتاق سہتو کو گرفتار کرسکی ہے جبکہ حیران کن بات یہ ہے کہ نذیر سہتو اور فرحان سہتو کو متعدد بارپکڑا اور چھوڑا گیا، عید سے قبل ذکرکردہ دونوں ملزمان کےخلاف ہالانی پولیس تھانہ میں رہزنی کا ایک مقدمہ نمبر 52-2020 داخل کیا گیا تھا جس میں ضمانت کے بعد دونوں کو جے آئی ٹی ٹیم نے دوبارہ سے گاءوں صوفائی سہتو اور بلاول کالونی سے گرفتار کیا تھا ۔

About BLI News 3217 Articles
Multilingual news provider for print & Electronic Media. Interviews, Exclusive Stories, Analysis, Features, Press Conferences Photo & Video Coverage and Economic Reviews, Pakistan and Worldwide. Opinions, Documentaries & broadcast.