بلدیہ عظمیٰ،27ارب 16کروڑ روپے کا بجٹ منظور،اپوزیشن کا شدید احتجاج

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سٹی کونسل نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کا آئندہ مالی سال 2018-19 کا 27 ارب 16 کروڑ 4 لاکھ 68 ہزار روپے کا بجٹ منظور کر لیا،ترقیاتی کاموں کے لئے ساڑھے گیارہ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، میئر نے اعلان کیا کہ کے ایم سی کے تمام کنٹریکٹ ملازمین کو جلد مستقل کر دیا جائے گا،اجلاس میں اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا، بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دیں،میئر کی تقریر کے دوران پون گھنٹے تک نعرے بازی اور شور شرابے کے بعد اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا،اپوزیشن کی عدم موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حزب اقتدار نے پہلے ہی روز بجٹ منظور کر لیا،اجلاس میں ایم کیو ایم کے ارکان نے اپنے علاقوں میں ترقیاتی کام سست اور نہ ہونے کی شکایات کے انبار لگا دیئے،میئر نے اپوزیشن کی جانب سے لگائے جانے والے بعض نعرے کارروائی سے حذف کرا دیئے، تفصیلات کے مطابق منگل کو سٹی کونسل کے اجلاس میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کامالی سال 2018-19 ء کا27 ارب 16کروڑ 4 لاکھ 68 ہزار روپے کا بجٹ میئر کراچی وسیم اختر نے کونسل میں پیش کیا،اس موقع پر میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹرسید سیف الرحمن ، مشیر مالیات ڈاکٹر اصغر عباس شیخ بھی موجود تھے، میئرنے کہا کہ مالی سال 2017-18کے دوران ہم نے 4 ارب 32 کروڑ 71 لاکھ روپے کی لاگت سے206اسکیمیں ڈسٹرکٹ ADP کے تحت کراچی کے تمام اضلاع بشمول یونین کونسل کراچی میں مکمل کیں پرائم منسٹر کراچی پیکیج کے تحت بھی کراچی میں ترقیاتی کاموں کا آغاز ہوا چاہتا ہے جو اس کونسل کی اور ہماری بہت بڑی کامیابی ہے، صوبائی اسمبلی میں ہماری تعداد کم تھی ورنہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں تبدیلی کرالیتے یہ 25 ارب ہماری محنت سے آئے ہیں، پرائم منسٹر کراچی پیکیج کے تحت منگھوپیر روڈ کی جام چاکرو سے بنارس چوک تک از سر نو تعمیر، تخمینی لاگت دو ارب چوالیس کروڑ روپے،سخی حسن، فائیو اسٹار اور کے ڈی اے چورنگی پر شیر شاہ سوری روڈ کے ساتھ فلائی اوورز کی تعمیر دو ارب اڑتیس کروڑ ساٹھ لاکھ روپے،نشتر روڈ کی تین ہٹی تا نیپئر روڈ از سر نو تعمیر اور منگھو پیر روڈ کی بنارس چوک سے نشتر روڈ تک از سر نو تعمیر تخمینی لاگت ایک ارب نوے کروڑ روپے کے علاوہ بلدیہ عظمیٰ کراچی میں موجودہ فائر فائٹنگ سسٹم کی بحالی، اپ گریڈیشن کی جائے گی، انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی مختلف ذرائع سے مالیاتی فنڈنگ کے حصول کیلئے تمام تر کوششیں بروئے کار لا رہی ہے اور اس مقصد کے تحت یہ صوبائی حکومت، وفاقی حکومت، عالمی بینک اور نجی شعبے کے مالیاتی نظام سے فنڈز کے حصول کیلئے کوشاں ہے جس سے امید ہے کہ آئندہ چند برسوں میں شہر میں بڑے پیمانے پر انفرااسٹرکچر کو ترقی ملے گی جس سے شہریوں کی روزمرہ زندگی میں مزید بہتری آئے گی،انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے 2018-19 ء کے لئے مجوزہ بجٹ میں کل آمدن ستائیس ارب سترہ کروڑ ستانوے ہزار روپے (27,170.097ملین) جبکہ مجموعی اخراجات ستائیس ارب سولہ کروڑ چار لاکھ اڑسٹھ ہزار روپے (27,160.468ملین) شامل ہیں۔ کل آمدن Current Receipts میں انیس ارب اکیس کروڑ چوراسی لاکھ پچھترہزارروپے(19,218.475ملین) اور Capital Receipts ایک ارب نواسی کروڑ چوبیس لاکھ روپے (1,892.400ملین) ہیں جبکہ فنڈز برائے پراونشل اے ڈی پی ، ڈسٹرکٹ اے ڈی پی چھ ارب پانچ کروڑ بانوے لاکھ بائیس ہزار روپے (6,059.222ملین) ہیں۔ اسی طرح Establishment اخراجات تیرہ ارب اکتیس کروڑ بائیس لاکھ چھیاسی ہزار روپے (13,312.286ملین) اور Contingent ۔ دو ارب گیارہ کروڑ دو لاکھ دس ہزار روپے (2,110.210ملین) بحالی اور مینٹی نینس اکیس کروڑ اکہتر لاکھ پینسٹھ ہزار روپے (217.165ملین) جبکہ ڈیولپمنٹ پروجیکٹس کا تخمینہ پانچ ارب چھیالیس کروڑ پندرہ لاکھ پچیاسی ہزار روپے (5,461.585ملین) اور پراونشل اے ڈی پی ، ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے لئے چھ ارب پانچ کروڑ بیانوے لاکھ بائیس ہزار روپے (6,059.222ملین) اخراجات کا تخمینہ ہے، بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے اور موجودہ ریونیو ریکوری کو ہی مزید بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے،ڈیولپمنٹ کی مد میں ہم نے ساڑھے گیارہ ہزار ملین روپے سے زائد رقم مختص کی ہے جس میں کے ایم سی فنڈ سے تقریباً ساڑھے پانچ ارب روپے اور ڈسٹرکٹ اے ڈی پی اور پراونشل اے ڈی پی کی مد میں تقریباً چھ ارب روپے رکھے گئے ہیں ، مالی سال 2018-19 میں پانچ ارب باسٹھ کروڑ نوے لاکھ روپے کی رقم سے شہر بھر میں ایک سو چورانوے (194) نئی اسکیمیں مکمل کی جائیں گی،یہ ایک صحت مندانہ بجٹ ہے جس میں ہم نے اپنے غیرترقیاتی اخراجات کو کم سے کم سطح پر رکھا ہے اور زیادہ توجہ ترقیاتی فنڈز پر رکھی ہے تاکہ آئندہ مالی سال کے دوران زیادہ سے زیادہ ترقیاتی کام کرائے جاسکیں انہوں نے کہا کہ کراچی کو اس کا حق دلانے کے لئے عوام میں اپنا کیس لے کر گئے اور عدالتوں سے رجوع کیا، کراچی کے لئے 25 ارب کا ترقیاتی پیکیج ہماری کاوشوں کا نتیجہ ہے، ہم چاہتے تو کراچی پیکیج کا پیسہ کے ایم سی کو دینے کے لئے کہتے مگر مجھے دو ارب کے ٹھیکے دینے کا شوق نہیں، ہمارا مقصد صرف کراچی میں ترقیاتی کام کرانا ہے، عوام کا پیسہ لوگوں کی جیبوں میں جانے کے بجائے صحیح مصرف میں لگنا چاہئے، کراچی کے عوام کو پرائم منسٹر پیکیج سے بہت ریلیف ملے گا، تمام ترقیاتی کاموں کی پی سی 1- منگوالی ہیں ، تمام کاموں کو خود مانیٹر کروں گا، کراچی کے ہر ضلع اور ہر علاقے میں بلاتفریق کام کرائیں گے،یونین کونسلوں کے بجٹ کو 2 لاکھ سے بڑھا کر 5 لاکھ کرانے کے لئے لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ کو خط لکھیں گے، سابقہ ایڈمنسٹریٹرز اور ایم سیز نے کے ایم سی کا پیسہ واپس لانے میں دلچسپی نہیں لی، مختلف اداروں کے ذمے کے ایم سی کا پیسہ ہمیں مل جائے تو تنخواہوں کی ادائیگی اور واجبات کی ادائیگی کرسکیں گے،انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کونسل کے بعض اراکین نے بجٹ پیش کرنے کے دوران شور شرابا اور بائیکاٹ کا راستہ اختیار کیا حالانکہ اگر وہ پورا بجٹ سن لیتے اور اس کے بعد اپنے اعتراضات پیش کرتے تو زیادہ بہتر ہوتا، انہوں نے کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی کارکردگی بیڈ گورننس کی سب سے بڑی مثال ہے، اگر یہ لوگ کام کرتے تو اب تک کراچی بن چکا ہوتا، کھربوں روپیہ وفاق سے سندھ میں آیا، بہت جلد پتہ چل جائے گا کہ سندھ کے بجٹ میں ترقیات کے لئے1500 ارب اور لاڑکانہ کے لئے 90 ارب روپے کہاں گئے، ان لوگوں نے کراچی کے ساتھ مذاق بنایا ہوا ہے، یہ وڈیرے کراچی کے پیسے سے دبئی اور شارجہ میں مزے کر رہے ہیں اور کراچی کو لوٹ لوٹ کر اس کا برا حال کردیا ہے، کراچی نہ سہی لاڑکانہ ، سہون یا تھر کو ہی بنا لیتے مگر ان لوگوں نے کچھ نہیں کیا قبل ازیں منگل کو اجلاس اپنے مقررہ وقت ڈھائی بجے دن کےبجائے 3 بجکر 22 منٹ پر شروع ہوا،تلاوت اور نعتؐ کے بعد جیسے ہی میئر وسیم اختر نے بجٹ تقریر شروع کی اپوزیشن رہنماء کرم اللہ وقاصی، جنید میکاتی، صاحب خان جسکانی سمیت دیگر ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور شدید نعرے بازی شروع کر دی، بعدازاں ڈیسکوں پر چڑھ کر اور میئر کے سامنے جا کر اپوزیشن ارکان شدید نعرے بازی کرتے رہے اور بجٹ کی کاپیاں پھاڑکر ہال میں پھینکتے رہے، اس دوران جواباً ایم کیو ایم ارکان بھی میئر کے حق میں نعرے لگاتے رہے،اس دوران کان پڑی آواز سنائی نہ دے رہی تھی، اپوزیشن ارکان بعد میں اجلاس کا بائیکاٹ کر گئے تاہم اس دوران اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے چھ سے سات ارکان اجلاس کے آخر تک اپنی نشستوں پر موجود رہے، ایم کیو ایم ارکان نے میئر کو کامیاب بجٹ پر مبارکباد دی، شاہ فیصل کالونی سے یو سی چیئرمین محمد عامرنے کہا کہ بجٹ میں دیگر اضلاع کی اسکیم کے لئے رقم زیادہ رکھی گئی ہے جبکہ ضلع کورنگی کے لئے صرف 6 کروڑ روپے مختص کئے گئے، ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے دیگر ارکان نے بھی ماہانہ یو سی فنڈ کم ہونے کی شکایات کیں،بعض کا کہنا تھا کہ ان کے علاقوں میں کام نہ ہونے کے بارے میں عوام ان سے پوچھتے ہیں۔

About BLI News 3217 Articles
Multilingual news provider for print & Electronic Media. Interviews, Exclusive Stories, Analysis, Features, Press Conferences Photo & Video Coverage and Economic Reviews, Pakistan and Worldwide. Opinions, Documentaries & broadcast.