الیکٹرونک ووٹنگ مشینیں،حکومت اور اپوزیشن کا ایک دوسرے کی نیت پر شک، بات ماننے سے انکار

الیکٹرونک ووٹنگ مشینیں،حکومت اور اپوزیشن کا ایک دوسرے کی نیت پر شک، بات ماننےسےانکار
لاہور، اسلام آباد، فیصل آباد ( بی ایل ٰآئی ) انتخابات میں الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے استعمال کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن نے ایک دوسرے کی نیتوں پر شک کا اظہار کرتے ہوئے بات ماننے سے انکار کیا ہے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے حکومت کی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ کانظام تمام دنیانے مستر دکیا، الیکشن کمیشن نے بھی اسے ناقابل عمل قرار دیا ہے۔

احسن اقبال کا کہنا ہے کہ حکومت کے کسی بھی کام اقدام کو ہم بداعتمادی کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، الیکٹرانک ووٹنگ دھاندلی کا منصوبہ ہے، حکومت کو ہر جگہ ہارنےپر اصلاحات یاد آگئیں، پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے سیکرٹری جنرل سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہناہے کہ پاکستان میں الیکٹرانک ووٹنگ کا استعمال زیادہ خطرناک ثابت ہوگا۔

وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ شہباز شریف تجاویز پڑھنے کے بعد رد عمل دیں، وزیر مملکت فروخ حبیب نے کہا ک شہباز شریف کے دل میں چور ہے،دھاندلی کا الزامات لگانے والے اب بھاگ رہے ہیں، جبکہ مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر کامل علی نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کوسیاست کی نذر نہ کیاجائے۔

مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ حکومت شفاف انتخابات کا منشور میں کیا گیا وعدہ ہر صورت پورا کریگی۔ سابق وفاقی سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان اپوزیشن لیڈر کے طور پر عارف علوی ای ووٹنگ کے نظام کو مسترد کرچکے ہیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ ماضی میں الیکٹرانک ووٹنگ کا تجربہ کامیاب نہیں رہا،الیکشن کمیشن نے سوال اٹھایا کہ مشینوں نےآر ٹی ایس کی طرح کام کرنا چھوڑ دیاتو متبادل کیا ہو گا۔

تفصیلات مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کی تجویز مسترد کردی۔ ایک بیان میں شہباز شریف نے کہاکہ ایک فردکی خواہش یا حکم پر ایسے اہم قومی کام انجام نہیں پاتے۔

انہوں نے کہاکہ انتخابی اصلاحات کاحساس کام پوری قوم کی منشاء اور اعتماد سے ہوتا ہے، عوام کی امنگوں اور اعتماد کا مظہر و محور پارلیمان ہے جسے تین سال سے تالا لگایا ہوا ہے، انتخابی اصلاحات تمام فریقین کی مشاورت، عوام کی رائے کی روشنی اور اتفاق رائے سے ممکن ہوتی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ملک کی ساکھ انصاف، شفافیت اور قانون کی حکمرانی سے بہتر ہوتی ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے نہیں، الیکٹرانک ووٹنگ کے بجائے تباہ وبرباد معیشت، آسمان سے باتیں کرتی مہنگائی،بے روزگاری اورمرتی عوام کی فکر کریں۔

دریں اثناء مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی اصلاحات میں جو بھی قومی اتفاق رائے پیدا ہو گا اسکے اوپر اپوزیشن قانون سازی کیلئے تیار ہو گی اس حکومت کے کسی بھی کام اقدام کو ہم بداعتمادی کی نگاہ سے دیکھتے ہیں حکومت جب ہر جگہ پہ در پہ ہاری تو ایک دم انتخابی اصلاحات اور الیکٹرانک ووٹنگ یاد آ گئی ہے یہ الیکٹرانک ووٹنگ نہیں الیکٹرانک دھاندلی کا منصوبہ ہے جس کو ہم کامیاب نہیں ہونے دینگے۔

اس وقت پاکستان کو نئے آزاد منصفانہ الیکشن کی ضرورت ہے جو لوگ اس ملک سے درد رکھتے ہیں انکا فرض کے نئے آزاد منصفانہ الیکشن کی راہ ہموار کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں پی ٹی آئی اراکین اسمبلی جو اس ملک اور عوام کا درد رکھتے ہیں اپیل کروں گا اب وقت آ گیا ہے کہ عمران نیازی کی نالائقی کا بوجھ اٹھا کر پاکستان کو مزید نقصان پہنچانا ہے اسلئے وہ بھی پاکستان کی بہتری کیلئے آگے آئیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ان کے پیچھے کیا سازش کارفرما ہے یہ ایک نیا آر ٹی ایس دھاندلی منصوبہ تیار کر رہی ہیں جس سے نتائج بدلے جائینگے۔

انہوں نے کہا کہ نئے انتخابات کیلئے جن اصطلاحات کی ضرورت ہے حکومت سے اپیل کروں گا کہ اگر سنجیدہ ہیں تو اپنا پیکج الیکشن کمیشن کو بھیجیں الیکشن کمیشن تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دے تاکہ آئندہ انتخابات کی اصلاحات کیلئے قومی اتفاق رائے پیدا ہو۔ دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پہلے تجاویز پڑھ لیں اسکے بعد رد عمل دیں۔

ایک بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان کی انتخابی اصلاحات کی پیشکش مجوزہ انتخابی اصلاحات پڑھنے کی زحمت گوارا کیئے بغیر ہی مسترد کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کا انتخابی اصلاحات پر مذاکرات سے فرار انتہائی افسوسناک ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ کہنا کہ اصلاحات کا عمل پارلیمان کی بجائے الیکشن کمیشن نے کرنا ہے ظاہر کرتا ہے کہ انہیں نظام کی سمجھ ہے نہ ہی اصلاحات سے کوئی دلچسپی۔

فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ہمیشہ سازش سے برسرِاقتدار آنے والی جماعت کیوں اصلاحات کی بات کریگی۔جبکہ وزیر مملکت اطلاعات و نشریات میاں فرخ حبیب نے کہا ہے کہ انتخابی نظام میں شفافیت کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ضروری ہے، ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزامات لگانے والے انتخابی اصلاحات سے کیوں بھاگ رہے ہیں۔ دھاندلی زدہ نظام کی پیداوار انتخابی اصلاحات نہیں چاہتے۔

ادھر ادھر کی ٹامک ٹوئیاں مارنے کی بجائے انتخابی اصلاحات کا حصہ بنیں۔ کبھی کہتے ہیں ڈبے غائب کبھی کہتے ہیں پریذائیڈنگ آفیسر غائب ہو گئے ، شہباز شریف اسلئے ووٹنگ سے بھاگ رہے ہیں کیونکہ چور کی داڑھی میں تنکا ہے ۔ا سپورٹس کمپلیکس سمن آباد میں کورونا ویکسی نیشن سنٹر کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کیا۔

فرخ حبیب نے کہا کہ ایک تھی پی ڈی ایم اب اس میں شامل جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف اپوزیشن کر رہی ہیں۔ یہ مسترد شدہ مال ہے جس کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں ہے ۔ ای ووٹنگ قبول نہیں تو شہباز شریف ایسانظام بتا دیں جس سے دھاندلی کا خاتمہ ہو سکے۔

دریں اثناء مسلم لیگ ق پنجاب کے صوبائی جنرل سیکرٹری سینیٹر کامل علی آغانے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کوسیاست کی نذر نہ کیا جائے، پارلیمانی پارٹیاں انتخابی اصلاحات سے راہ فرار اختیارکرنے کی بجائے بھرپور دلچسپی اورسنجیدگی کامظاہرہ کرنے کیساتھ ساتھ اپنی اپنی سفارشات پیش کریں۔

ایک بیان میں سینیٹر کامل علی آغا نے مزید کہاکہ پاکستان میں پارلیمانی جمہوری نظام رائج ہے لہٰذا دوررس انتخابی اصلاحات کیلئے پارلیمنٹ سے بہترکوئی پلیٹ فارم نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے آئینی کردار کی مددسے انتخابی اصلاحا ت کیلئے قانون سازی یقینی بنائی جائے ۔ پاکستان انتخابات میں دھاندلی کامتحمل نہیں ہوسکتا۔

علاوہ ازیں پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے سیکرٹری جنرل سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں آئے روز سکیورٹی کے نام پر انٹرنیٹ سے چھیڑخانی ہوتی رہتی ہے یہاں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال زیادہ خطرناک ثابت ہوگا۔

جن ممالک نے یہ تجربہ شروع کیا ان میں سے کئی ممالک نے یہ چھوڑ دیا اور عمران خان کو یہ پتہ ہونا چاہیے کہ نادراکی ای وی ایم کے بارے رپورٹ موجود ہے۔

دریں اثناء مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ووٹنگ کا حق دے کر فیصلہ سازی میں شامل کرینگے، شفاف انتخابات کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال یقینی بنایا جائیگا۔

اپوزیشن جماعتوں کو انتخابی اصلاحات کے ایجنڈے پر حکومت کا ساتھ دینا چاہیے۔ جبکہ سابق وفاقی سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان و چیئرمین نیشنل ڈیموکریٹک فائونڈیشن کنور محمد دلشاد نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات نا گزیر ہیں، اپوزیشن لیڈر کے طور پر ڈاکٹر عارف علوی الیکٹرانک ووٹنگ کے نظام کو مسترد کرچکے ہیں۔

کنور محمد دلشاد نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات نا گزیر ہیں، حکومت کا موقف درست ہے انتخابی اصلاحات کے حوالہ سے اپوزیشن حکومت کے ساتھ مل کر فیصلہ کرے سیاسی معاملات کو الگ رکھا جائے۔

About BLI News 3217 Articles
Multilingual news provider for print & Electronic Media. Interviews, Exclusive Stories, Analysis, Features, Press Conferences Photo & Video Coverage and Economic Reviews, Pakistan and Worldwide. Opinions, Documentaries & broadcast.

Be the first to comment

Leave a Reply